مہر خبررساں ایجنسی نے غی ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اگر چہ کئی بار کتاب کھولنے کے باوجود پڑھائی پر توجہ دینا مشکل ہوتا ہے لیکن پھر بھی دماغ کو بیدار اور چوکس رکھنے کے لیے یہ طریقے اپنائے جا سکتے ہیں۔
پڑھائی کے دوران کھڑے ہوجانا:
کچھ دیر بیٹھنے کے بعد جسم سستی کا شکار ہونے لگتا ہے، جس کا اثر دماغ پر پڑتا ہے۔ امریکا کی ٹیکساس یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق لیکچر کے دوران وقفے وقفے کے ساتھ کھڑے ہونے والے طالب علم زیادہ توجہ کے ساتھ سنتے ہیں۔
ذمہ داری:
اکثر طالب علم باقی سارے کام تو ذمے داری کے ساتھ کرتے ہیں لیکن تعلیم کے معاملے میں ایسا نہیں کرتے۔ باقی کاموں کی طرح ہی تعلیم کو بھی ایک ذمے داری سمجھ کر حاصل کریں۔ ایسا کرنے سے آپ کی استعداد میں بہتری آئے گی۔
غذائیت سے بھری خوراک :
محققین کے مطابق صحت مند دماغ کے لیے وٹامن اور معدنیات بہت ضروری ہیں۔ ساتھ ہی پانی پینا بھی بہت ضروری ہے۔ کئی ممالک میں سیب کو طالب علموں کے لیے بہت اچھا پھل سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ اپنے دماغ کو بہترین رکھنا چاہتے ہیں تو اخروٹ، بادام، سبزیاں، ٹماٹر اور پھل ضرور کھائیں۔ مچھلی اور چائے بھی ذہن کو چاق و چوبند رکھنے کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں.
فاسٹ فوڈ سے دور رہیں:
آج کل نوجوانوں کی مرغوب غذا فاسٹ فوڈ ہے، جس کی اچھی خاصی مقدار کھانے کے بعد وہ کولڈ ڈرنک بھی ضرور پیتے ہیں۔ جن سے پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن دماغ اور جسم کے لیے ضروری غذائیت نہیں ملتی۔
پڑھائی کے دوران وقفہ:
پڑھائی کے دوران وقفہ بہت ضروری ہے لیکن اس وقفے کے دوران سوشل میڈیا پر اپنا وقت خرچ کرنے کے بجائے موسیقی سننا، دوستوں کے ساتھ مل کر گپ شپ کرنا یا ٹہلنے چلے جانا زیادہ اچھی اور صحت بخش مصروفیات ہیں۔ اس سے ناصرف دماغ کو آرام اور سکون ملتا ہے بلکہ ایسی سرگرمیوں کے بعد پڑھائی پر یکسوئی سے توجہ دی جاسکتی ہے۔
ورزش:
سائنسدانوں کے مطابق ورزش بھی دماغ کو ہلکا پھلکا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ کہتے ہیں کہ دَس منٹ سے زیادہ جسمانی مشقت کرنے پر کئی ایسے ہارمون نکلتے ہیں جو فیصلہ سازی کے عمل میں مدد دیتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ